جنت اور جہنم کیسی ہوگی؟

jannat aur jahannam

مرنے کے بعد دوسری زندگی، جو ہمیشہ رہے گی۔ اس میں ہر انسان کی آخری منزل ہے جوکہ جنت ہے یا پھر جہنم۔ لیکن آخر یہ جنت اور جہنم ہے کیا؟

کم و بیش تمام مسلمانوں کے ذہینوں میں اتنا تصور موجود ہے کہ اللہ تعالی ایمان لانے والوں اور نیک عمل کرنے والوں کو آخرت میں انعام و اکرام سے نوازیں گے۔ جوکہ جنت کی صورت میں ہونگے۔ جہاں وہ عیش و آرام کی زندگی بسر کریں گے۔

جبکہ ایمان نہ لانے والوں اور برے اعمال کرنے والوں کو آخرت میں اللہ تعالی مختلف قسم کے عذاب دیں گے۔ جوکہ دوزخ کی صورت میں ہوگا۔ جہاں وہ تکلیف دہ زندگی بسر کریں گے۔

جنت

پہلے ہم اللہ کی رحمت یعنی جنت کے بارے میں قرآن و احادیث کی روشنی میں آپ کو چند تفصیلات بتاتے ہیں۔

جنت کی چوڑائی زمین اور آسمان کے برابر ہے۔ (سورہ آل عمران آیت نمبر ایک سو تینتیس)

جنت کے پھل اور بہاریں دائمی ہوں گی۔ (سورہ رعد آیت نمبر پینتیس)

جنت میں بھوک اور پیاس نہیں ہوگی۔ (سورۃ طحہ آیت نمبر ایک سو اٹھارہ)

اہل جنت سونے کے کنگن اور سبز ریشم کے لباس پہن کر تکیے دار مسندوں پر مزے کریں گے۔ (سورہ کہف آیت نمبر اکتیس)

اہل جنت عقل پر اثر انداز نہ ہونے والی سفید رنگ کی لذیذ شراب پئیں گے۔ (سورۃ صافات آیت نمبر چھیالیس – سینتالیس)

اہل جنت کے لیے ہیروں اور موتیوں جیسی شرمیلی نگاہوں والی خوبصورت بیویاں ہوں گی جنہیں اس سے پہلے کسی جن یا انسان نے چھوا تک نہیں ہو گا۔ (سورۃ رحمٰن آیت نمبر چھپن – اٹھاون)

اب چند احادیث بیان کریں گے۔
جنت میں بیماری بڑھاپا اور موت نہیں ہو گی۔ (مسلم شریف)

اگر جنتی عورت اپنے کنگن سمیت دنیا میں جھانک لے تو سورج کی روشنی کو اس طرح ختم کر دے گا۔ جس طرح سورج کی روشنی تاروں کو ختم کر دیتی ہے۔ (ترمذی شریف)

اگر جنتی خاتون دنیا میں ایک دفعہ جھانک لے تو مشرق سے مغرب کے درمیان ہر چیز کو روشن کر دے اور ساری فضا کو خوشبو سے معطر کر دے۔ (بخاری شریف)

جنت کے محلات سونے اور چاندی کی اینٹوں سے بنے ہیں۔ اس کا گارا تیز خوشبو والا مشک ہے۔ اس کے سنگریزے موتی اور یقوت کے ہیں اور اس کی مٹی زعفران کی ہے۔ (ترمذی)

جنت کے سو درجات ہیں۔ ہر درجے کے درمیان زمین و آسمان کے برابر فاصلہ ہے۔ (ترمذی)

جنت کے پھلوں کا ایک گوشہ زمین و آسمان کی ساری مخلوق کے کھانے سے بھی ختم نہیں ہوگا۔ (مسند احمد)

جنت میں ایک درخت کا سایہ اس قدر طویل ہوگا کہ اس کے سائے میں ایک گھوڑ سوار سو سال تک چلتا رہے۔ تب بھی سایہ ختم نہیں ہوگا۔ (بخاری)

جنت میں کمان برابر جگہ ساری دنیا اور دنیا بھر کی تمام نعمتوں سے زیادہ قیمتی ہے۔ (بخاری)

حوض کوثر پر سونے اور چاندی کے پیالے ہوں گے جن کی تعداد آسمان کے ستاروں کے برابر ہو گی (مسلم)

جہنم

اب اللہ پاک کے غضب و جلال یعنی جہنم کے بارے میں کچھ آیات ملاحظہ فرمائیں

جہنمیوں کے لیے آگ کے لباس کاٹے جائیں گے۔ ان کے سروں پر کھولتا ہوا پانی ڈالا جائے گا۔ جس سے ان کی کھالیں ہی نہیں۔ بلکہ پیٹ کے اندر کے حصے تک گل جائیں گے۔ (سورہ حج آیت نمبر انیس – بیس)

جہنمیوں کے لیے آگ کا اوڑھنا اور آگ کا بچھونا ہوگا۔ (سورہ العراف آیت نمبر اکتالیس)

جہنمیوں کی گردنوں میں طوق ہاتھوں میں زنجیریں اور پاؤں میں بیڑیاں پہنا کر آگ میں گھسیٹا جائے گا۔ (سورہ حاکہ آیت نمبر تیس – اکتیس) (سورہ مومن آیت نمبر اکہتر – بہتر)

جہنمیوں کو جہنم میں آگ کے پہاڑ سعود پر چڑھا دیا جائے گا۔ (سورہ مدثر آیت نمبر سترہ)

جہنمیوں کو پینے کے لیے زخموں سے بہنے والے خون اور پیپ کا آمیزہ دیا جائے گا۔ (سورہ ابراہیم آیت نمبر سولہ)

غلیظ اور بدبودار کھولتا ہوا پانی دیا جائے گا جو منہ سے لگاتے ہی سارے چہرے کو بھون ڈالے گا۔ (سورہ کہف آیت نمبر انتیس)

بدمزہ بدبودار کڑوا اور کانٹے دار درخت جہنمیوں کو کھانے کے لیے دیا جائے گا۔ (سورة الغاشية آیت نمبر چھ)

جہنم میں جہنمیوں کو مارنے کے لیے لوہے کے غرض ہوں گے۔ (سورہ حج آیت نمبر اکیس)

جہنمیوں کو تنگ و تاری کوٹھڑیوں میں ٹھونس دیا جائے گا جہاں وہ موت کی تمنا کریں گے لیکن موت نہیں آئے گی۔ (سورہ فرقان آیت نمبر تیرہ)

جہنم کے بارے میں چند احادیث مبارکہ بھی ملاحظہ کر لیجیے۔

جہنم میں اونٹوں کے برابر سانپ ہوں گے۔ جن کے ایک مرتبہ کاٹنے سے جہنمی چالیس سال تک زہر کا اثر محسوس کرتا رہے گا۔ اور بچھوخچروں کے برابر ہوں گے۔ جن کا ایک مرتبہ کاٹنے سے جہنمی چالیس سال تک زہر محسوس کرتا رہے گا۔ (مسند احمد)

جہنمی کا ایک دانت احد پہاڑ کے برابر ہوگا۔ (مسلم)

جہنمی جہنم میں اس قدر آنسو بہائیں گے کہ ان میں کشتیاں چلائی جاسکیں گی۔ (حاکم)

جہنم میں کافر کے دو کندھوں کا درمیانی فاصلہ تیز روز سوار کی تین دن کی مسافت کے برابر ہوگا۔ (مسلم)

جہنمی کی کھال کی موٹائی بیالیس ہاتھ تقریبا تریسٹھ فٹ ہوگی۔ (ترمذی)

جہنم کو قیامت کے روز کھینچ کر آنے کے لیے چار ارب نوے کروڑ فرشتے مقرر کیے جائیں گے۔ (مسلم)

جہنم کی گہرائی اس قدر ہے کہ اس کی تہہ میں گرنے والا شخص مسلسل ستر برس تک گرتا چلا جائے گا۔ (مسلم)

جنت اور جہنم کے بارے میں قرآن اور حدیث کے حوالے سے یہ ایک مختصر سا تعارف ہے جو ہم نے پیش کیا ہے۔ اللہ تعالی ہم سب کو بارگاہ رحمت میں جگہ دے اور دوزخ کے عذاب سے پناہ دے۔ آمین یا رب العالمین

Scroll to Top