جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر مبارک اٹھائیس برس ہوئی۔ اسی سال مکہ مکرمہ میں ایک ایسا واقعہ رونما ہوتا ہے۔ جو عرب کی تاریخ کا ایک غیر معمولی واقعہ مانا جاتا ہے یعنی حضرت علی ؓ کی کعبہ شریف میں ولادت باسعادت۔ جسے مورخین نے اپنی کتابوں میں متواتر طور پر ذکر کرتے ہیں۔
جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے والدین اور دادا حضرت عبدالمطلب اس دنیا فانی سے گزر گئے۔ تو آپ کی پرورش کی ذمہ داری جناب ابو طالب نے لے لی۔ جو آپ کے چچا تھے۔ لہذا حضرت ابو طالب کی زوجہ حضرت فاطمہ بنت اسد نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سترہ سالوں تک اپنے سگی اولاد کی طرح پالا اور کفالت کی۔
جنہیں محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنی والدہ کا درجہ دیا کرتے تھے۔ جب حضرت فاطمہ بنت اسد حاملہ ہوئی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت فاطمہ بنت اسد کے گھر تشریف لاتے۔ لہذا آپ احترام میں کھڑی ہو جایا کرتی تھیں۔ ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے والدہ آپ حاملہ ہیں اور اس حال میں مجھے گوارا نہیں کہ آپ میرے احترام میں کھڑی ہوں۔
اس پر حضرت فاطمہ نے فرمایا خدا کی قسم جب جب میں آپ کی زیارت کرتی ہوں۔ تو میرے شکم میں بچہ اس طرح حرکت کرتا ہے کہ میں اٹھنے پر مجبور ہو جاتی ہوں۔ جب حضرت علی ؓ کی پیدائش کا وقت قریب آگیا۔ تو آپ خانہ کعبہ کے گرد طواف کرنے کے ارادے سے نکلی۔
جب حضرت فاطمہ بنت اسد طواف کعبہ کر رہی تھیں۔ تو اچانک عین اسی وقت انہیں درد زہ شروع ہو گیا۔ آپ کعبہ کے سامنے کھڑی ہو گئیں اور کہنے لگیں اے پروردگار! “تجھے اس گھر کی عظمت کا واسطہ دے کر تیری بارگاہ میں دعا کرتی ہوں کہ یہ مشکل مجھ پر آسان کر دے”۔
اچانک کعبہ کی ایک جانب کی دیوار میں درار پیدا ہوگئی اور حضرت فاطمہ اس حصے سے خانہ کعبہ میں داخل ہو گئیں۔ لہذا تیرہ رجب کے دن خانہ کعبہ کے اندر ہی مولائے کائنات حضرت علی ؓ کی پیدائش ہوئی۔ پیدائش کے تین روز تک آپ کعبه سے باہر نہ آئی۔ پھر جب آپ باہر تشریف لائی تو آپ ایک پر نور بچے کو اپنی گود میں لیے ہوۓ تھیں۔ حرم شریف خوشی اور مسرت سے جھوم رہا تھا۔
پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور اس مبارک بچے کو اپنی آغوش میں لیا۔ روایتوں کے مطابق پیدائش کے بعد تین دنوں تک حضرت علی ؓ نے اپنی آنکھیں نہیں کھولی۔ لیکن جیسے ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں گود میں لیا آپ نے اپنی چشم مبارک کھول دی اور اس طرح اس دنیا میں تشریف لانے کے بعد حضرت علی ؓ نے سب سے پہلے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا دیدار کیا۔ آپ نے اس بچے کا بوسہ لیا اور اعلان کیا کہ اس کا نام علی ہوگا۔