جہنم کی ہولناک سزائیں

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فجر کی نماز کے بعد اصحابہ کرام سے دریافت فرما لیا کرتے تھے کہ تم میں سے کسی نے کوئی خواب دیکھا ہے۔اگر کسی نے دیکھا ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کی تعبیر فرما دیا کرتے تھے۔

چنانچہ ایک مرتبہ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ تعالی عنہ سے دریافت فرمایا اور کسی نے بھی خواب کا تذکرہ نہ کیا۔ تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ آج میں نے ایک خواب دیکھا ہے کہ دو آدمی میرے پاس آئے ہیں۔

جو میرا ہاتھ پکڑ کر مجھ کو ایک مقدس سرزمین کی طرف لے کر چلے گئے۔ کیا دیکھتا ہوں کہ ایک شخص وہاں بیٹھا ہوا ہے اور دوسرا ہاتھ میں زنبور لیے ہوئے کھڑے کھڑے اس بیٹھے ہوئے شخص کے کلّے چیر رہا ہے۔ اور جب ایک کلّا گدی تک چر جاتا ہے۔

تو دوسرے کلّا کے ساتھ بھی یہی معاملہ کرتا ہے اور اتنی دیر میں اس کا پہلا کلّا درست ہو جاتا ہے۔ مگر وہ شخص پھر اس کے ساتھ یہی عمل دہراتا ہے۔ یہ دیکھ کر میں نے دریافت کیا آخر یہ کیا بات ہے۔ تو وہ دونوں کہنے لگے آگے چلیے

ہم آگے چلے تو ایک ایسے شخص کے پاس سے گزر ہوا جو لیٹا ہوا ہے اور دوسرا شخص اپنے ہاتھ میں ایک بھاری پتھر لیے اس لیٹے ہوئے کے سر کو نہایت بے دردی سے کچل رہا ہے۔ چنانچہ جب وہ شخص اس کے سر پر زور سے پتھر مارتا ہے۔ تو پتھر لڑک کر دوسری جانب چلا جاتا ہے۔

اور وہ شخص ابھی اس پتھر کو لانے بھی نہیں پاتا کہ اس کا سر پھر درست ہو جاتا ہے۔ اور پھر وہ اسی طرح اس کا سر پھوڑتا رہتا ہے۔ یہ ماجرا دیکھ کر میں نے دریافت کیا کہ یہ کیا قصہ ہے؟ تو وہ آدمی کہنے لگے آگے چلیے۔

جب آگے چل کر ہم ایسے غار پر پہنچے جو تندور کی طرح اندر سے کشادہ تھا اور اوپر سے تنگ۔ جس میں آگ دہک رہی تھی اور بہت سے مرد و عورت اس میں پڑے تھے۔ جب آگ کے شعلے بلند ہوتے تھے۔ تو وہ سب اوپر اٹھتے اور نکلنے کے قریب ہو جاتے۔ اور جب آگ نیچے بیٹھتی تو اس کے ساتھ نیچے چلے جاتے تھے۔ یہ دیکھ کر میں نے معلوم کیا کہ یہ کیا معاملہ ہے۔ تو وہ کہنے لگے آگے چلیے

آگے چل کر ہم نے دیکھا ایک خون کی نہر میں ایک شخص کھڑا ہے اور دوسرا شخص نہر کے کنارے پر کھڑا ہے۔ جس کے سامنے بہت سے پتھر پڑے ہیں۔ جس وقت اندر والا شخص نہر کے کنارے کی طرف آتا اور نکلنا چاہتا۔ تو کنارے والا شخص زور سے اس کے منہ پر پتھر مارتا کہ وہ پھر اسی جگہ واپس پہنچ جاتا اور پھر جب وہ دوبارہ باہر نکلنے کی کوشش کرتا تو پھر اس کو اسی جگہ دوبارہ پہنچا دیتا۔ اس حال کو بھی میں نے معلوم کرنا چاہا۔ تو وہ دونوں کہنے لگے کہ آگے چلیے

آگے چل کر ہم ایک ایسے سرسبز و شاداب باغ میں پہنچے۔ جس میں ایک بہت بڑے درخت کے نیچے ایک بوڑھا آدمی اور بہت سے بچے بیٹھے ہیں۔ اسی درخت کے قریب ایک اور شخص بیٹھا ہوا ہے۔ جس کے سامنے آگ جل رہی ہے۔ جس کو وہ مزید بھڑکا رہا ہے۔

پھر وہ دونوں مجھے اس درخت پر چڑھا لے گئے۔ جس کے درمیان میں ایک خوبصورت مکان تھا۔ وہ دونوں مجھے اس مکان میں لے گئے۔ اتنا عمدہ مکان میں نے کبھی زندگی میں نہیں دیکھا تھا۔ جس میں بہت سے بوڑھے، جوان اور بچے موجود تھے۔ پھر باہر لا کر اس سے بھی اوپر لے گئے۔ جہاں پہلے گھر سے بھی زیادہ عمدہ مکان تھا۔

جس میں صرف بوڑھے اور جوان تھے۔ اب میں نے ان دونوں سے کہا تمام رات مجھے لیے پھرتے رہے ہو۔ آخر ان اسرار کے حقائق سے بھی تو آگاہ کرو۔ جب انہوں نے بتایا کہ جس شخص کے کلّے چیرے جا رہے تھے۔ وہ جھوٹا شخص ہے۔ جس کی جھوٹی باتیں دنیا میں مشہور ہو جاتی تھی۔ قیامت تک وہ اسی سزا میں مبتلا رہے گا۔

اور جس کا سر پھوڑا جا رہا تھا۔ وہ ایسا شخص ہے جس کو اللہ تعالی نے علم قرآن عطا فرمایا۔ مگر رات کو غافل ہو کر سوتا رہا تھا اور دن کو اس پر عمل نہ کرتا تھا۔ قیامت تک وہ اس عذاب میں مبتلا رہے گا۔ اور آگ کے غارے میں زنہ کار پڑے ہیں اور خون کی نہر میں سود خور ہیں۔

پھر انہوں نے بتایا کہ ہاں وہ بڑے میاں جو سرسبز درخت کے نیچے بیٹھے تھے۔ وہ حضرت ابراہیم علیہ السلام ہیں اور ان کے گرد لوگوں کی نابالغ اولاد اور اسی درخت کے قریب جو آگ دھونکنے والا شخص جو آپ نے دیکھا تھا۔ وہ مالک دروغہ دوزخ ہے ۔اور درخت کے اوپر والا وہ پہلا گھر جس میں آپ داخل ہوئے تھے۔ عام مسلمانوں کا گھر ہے۔

اور دوسرا شہیدوں کا ہے۔ پھر فرمانے لگے ہم دونوں آدمیوں میں سے میں جبرائیل ہوں اور یہ میکائیل ہیں۔ اس کے بعد کہنے لگے! ذرا سر اوپر اٹھائے میں نے سر اٹھا کر دیکھا تو میرے اوپر سفید بادل مجھے نظر آیا۔ وہ کہنے لگے یہ آپ کا گھر ہے۔ اس پر میں نے کہا تو مجھے چھوڑو میں اپنے گھر میں داخل ہو جاؤں۔ اس پر انہوں نے کہا نہیں ابھی آپ کی عمر پوری نہیں ہوئی اگر آپ کی عمر پوری ہو چکی ہوتی تو آپ ابھی چلے جاتے۔

Scroll to Top