ایک سوئی کی وجہ سےعبرتناک عذاب کا واقعہ

ایک بزرگ نے بڑا عبرتناک واقعہ سنایا کہ ان کے زمانے میں ایک بہت بڑے عالم تھے۔ جب ان کا انتقال ہو گیا تو اس عالم کے انتقال کے بعد ان کے کسی شاگرد نے ان کو خواب میں دیکھا کہ برہنہ جسم کے ساتھ ایک چٹیل میدان میں دوپہر کی سخت گرمی سے بے چین اور پریشان ہو کر ادھر ادھر دوڑ رہے ہیں۔

بے قرار اور بے چین ہیں۔ اس شاگرد نے ان سے پوچھا کہ حضرت آپ تو ساری زندگی اطاعت و عبادت اور خدمت دین میں گزاری ہے۔ ان میں سے کوئی عبادت قبول نہیں ہوئی؟ انہوں نے جواب میں ارشاد فرمایا ایسا نہیں ہے بلکہ اللہ تعالی نے جن اعمال صالح کی توفیق دی تھی۔ وہ سب قبول ہو گئے لیکن جس عذاب میں مبتلا ہوں وہ ایک سوئی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔

شاگرد نے پوچھا وہ کیسے؟ انہوں نے جواب دیا کہ انتقال سے چند روز پہلے اپنا کپڑا سینے کے لیے اپنے ایک پڑوسی سے سوئی مانگ لایا تھا اور پھر کپڑا سی کر سوئی الماری میں رکھ دی اور واپس کرنا یاد نہ رہا اور اس کے بعد میرا انتقال ہو گیا۔ اب یہ عذاب جو تم میرے پر دیکھ رہے ہو اسی ایک سوئی کی وجہ سے ہو رہا ہے۔

تم صبح بیدار ہو کر میرے گھر جانا اور گھر والوں سے کہنا کہ الماری میں فلاں جگہ پر وہ سوئی رکھی ہوئی ہے۔ وہ تم لے کر میرے فلاں پڑوسی کو دے آنا تاکہ مجھ سے یہ عذاب دور ہو جائے۔ چنانچہ وہ شاگرد صبح اٹھ کر سیدھے استاد کے گھر پہنچے اور کہا فلاں الماری میں فلاں جگہ پر سوئی رکھی ہوئی ہے۔

گھر والوں نے دیکھا تو بتایا کہ ہاں رکھی ہوئی ہے۔ اس شاگرد نے پوچھا کہ تمہیں یہ معلوم ہے کہ کس کی ہے؟ انہوں نے بتایا کہ ہاں مرحوم فلاں پڑوسی سے لائے تھے اور ہم نے سوچا کہ ذرا آنے جانے والوں کا سلسلہ ختم ہو تو یہ سوئی ان کو واپس کر دیں گے۔ شاگرد نے بتایا کہ میں نے ان کو خواب میں دیکھا ہے کہ وہ اس سوئی کی وجہ سے عذاب میں مبتلا ہیں۔

اس لیے وہ سوئی آپ مجھے دے دیں۔ تاکہ میں جلدی سے ان کو واپس کر دوں اور ان کی طرف سے تاخیر کی بھی معافی مانگ لوں۔ چنانچہ اس شاگرد نے وہ سوئی لے کر پڑوسی کو واپس کر دی اور ان کو بتایا کہ حضرت کو اس سوئی کی وجہ سے عذاب ہو رہا ہے اور پڑوسی بھی یہ سن کر رونے لگا کہ کتنی معمولی سی چیز کی وجہ سے ان کو عذاب ہو رہا ہے اور وہ پڑوسی کہنے لگا کہ میں نے ان کو اللہ کی رضا کے لیے معاف کر دیا یا اللہ آپ بھی اپنی رحمت سے ان کو معاف فرما اور ان کا عذاب دور کر دیں۔

وہ شاگرد کہتے ہیں کہ جب رات کو میں سویا تو پھر دوبارہ ان کو میں نے خواب میں دیکھا۔ لیکن اب وہ منظر کچھ اور ہی تھا۔ اب حضرت ایک خوبصورت اور سرسبز و شاداب باغ کے باغیچوں میں ایک مسحری پر آرام فرما ہیں۔ چاروں طرف خادمائیں موجود ہیں۔ پھلوں اور پھولوں کے درخت لگے ہوئے ہیں۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوائیں چل رہی ہیں۔

میں نے قریب جا کر ان کو سلام کیا اور پوچھا کہ اب کیا حال ہے؟ انہوں نے جواب میں فرمایا جس وقت تو نے پڑوسی کو سوئی پہنچائی اور اس نے یہ کہا کہ میں نے اللہ کے لیے اسے معاف کیا۔ بس اسی لمحے میرا عذاب ٹل گیا اور جو نعمتیں تم دیکھ رہے ہو یہ اللہ تعالی نے اپنے فضل و کرم سے اپنے دین کی خدمت کی جو توفیق عطا فرمائی تھی۔ اس کا صلہ ہے۔

حاصل

آج کے اس واقعے سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم کبھی اپنے ذمے کسی کی کوئی چیز یا کسی کا کوئی حق نہ رکھیں۔ بلکہ جس کی جو چیز یا جو حق ہمارے ذمے ہے۔ اسے واپس کر دیں۔ اندازہ کیجیے کہ ایک سوئی کی وجہ سے اس قدر عذاب ہو رہا ہے اور آج جو بے شمار حقوق العباد کے بارے میں لاپرواہی برتی جا رہی ہے ۔اس کا کس قدر وبال ہو گا۔ اللہ تعالی ہم سب کی حفاظت فرمائے۔ آمین

Scroll to Top