دجال کا فتنہ امت مسلمہ کے لیے سب سے عظیم فتنہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ وہ فتنہ ہے جو حضرت آدم علیہ السّلام کی تخلیق سے لے کر قیامت کے قائم ہونے تک آنے والے فتنوں میں سے سب سے بڑا فتنہ ہے۔ دجال کے مطابق ہم مسلمانوں کے پاس جو معتبر ترین ذرائع ہیں۔ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث مبارکہ ہے۔
دجال کی سواری
احادیث کی کتابوں میں صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین سے دجال کی مخصوص سواری کے مطابق روایت کی گئی ہے۔ جس کا مجموعہ یہ ہے کہ دجال ایک چمکدار گدھے پر سوار ہو کر نکلے گا۔ جس کے دونوں کانوں کا درمیانی فاصلہ چالیس ہاتھوں کے برابر ہوگا۔ دجال اس گدھے پر سوار ہو کر سمندر میں اس طرح داخل ہوگا۔ جیسے گھوڑ سوار اپنے گھوڑے پر سوار ہو کر ایک دم ندی میں داخل ہو جاتا ہے۔
دجال کا ظہور
یہ وہ وقت ہوگا جب لوگوں کی ایمانی حالت بہت کمزور ہو چکی ہوگی۔ دجال دنیا میں چالیس دن گھومے پھیرے گا اور ان چالیس دنوں میں ایک دن ایک سال کے برابر ہوگا اور ایک دن ایک مہینے کے برابر جب کہ ایک دن ایک ہفتے کے برابر ہوگا۔ جبکہ بقیہ ایام معمول کے مطابق ہونگے۔
دجال کی رفتار
دجال کے لئے زمین سمیٹ دی جائے گی یعنی وہ بہت تیز رفتاری سے سفر کرے گا اور سورج کے غروب ہونے کے مقام پر اس سے پہلے پہنچ جایا کرے گا۔ سمندر کا پانی اس کے ٹخنوں تک پہنچے گا۔ دجال کے پاس ستر ہزار کی فوج ہو گی۔ جس کے اوپر سبز رنگ کی چادریں ہو گی۔ یہاں تک کہ وہ ابو المراق کے ٹیلے پر آ کر ٹھہر جائیں گے۔
خدائی کا دعوی
پھر وہ ایسی بلند آواز دے کر سب کو بلائے گا کہ اس کو زمین و آسمان کے درمیان ساری مخلوق سن لے گی۔ پھر دجال ان سب لوگوں سے کہے گا کہ تم لوگ میری عبادت کرو، میں تمہارا خدا ہوں۔ اس موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ “تمہیں پتا ہو کہ تمہارا رب ایک آنکھ والا نہیں ہو سکتا۔ بھلا وہ رب جو دوسروں کو آنکھیں دیتا ہے۔ وہ خود کیسے بینائی سے محروم رہ سکتا ہے”۔
اس بدبخت دجال کے ماتھے پر کافر لکھا ہو گا۔ جسے صرف مومن ہی پڑھ سکے گا اور وہ اسے پہچان لے گا۔ دجال اپنے گدھے پر سوار ہو کر ساری زمین پر گھومے گا۔ زمین کا کوئی حصہ چاہے وہ پہاڑی ہو، میدانی ہو یا صحرائی کوئی علاقہ ایسا نہیں بچے گا کہ جہاں وہ نہیں جا پائے گا۔
سوائے مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے۔ کیونکہ اللہ تعالی ان دونوں جگہوں کی حفاظت خود فرشتوں کے ذریعے فرمائے گا۔ دجال جب وہاں داخل ہونے کی کوشش کرے گا۔ تو فرشتہ اس کا رخ پھیر دیں گے۔
ان احادیث کی بنیاد پر یہودی خاص طور پر گدھے کی تعظیم کرتے ہیں اور وہ اپنی خفیہ عباداتوں میں گدھے کو ضرور شامل کرتے ہیں۔ بعض لوگوں کا یہ دعوی ہے کہ عبادت کے دن خفیہ طور پر یہودی ایک گدھے کو اٹھا کر بیت المقدس میں لے جاتے ہیں۔ جہاں مختلف رسم و رواج کے مطابق اس گدھے کو سجایا جاتا ہے۔
یہ تمام باتیں اس جانب اشارہ کرتی ہیں کہ خروج دجال کا وقت اب زیادہ دور نہیں۔ بلاشبہ یہ فتنوں کا دور ہے اور اس وقت انسانیت دجال اور دجال کی قوتوں کے فتنے عظیم کی طرف بڑھ رہی ہیں۔ لہذا دجال کی قوتوں سے آگاہی رکھ کر ہی ہم اپنی نسلوں اور اپنے ایمان کی حفاظت کر سکتے ہیں ہے۔ اللہ پاک ہمیں اور ہماری آنے والی سب نسلوں کو دجال کے فتنوں سے محفوظ رکھے۔ آمین