شب برات کی فضیلت

جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ شعبان المعظم کا رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ جاری و ساری ہے۔ اس مہینے کے نصف یعنی پندرہ شعبان کی رات انتہائی عظمتوں اور فضیلتوں والی رات ہے۔ جسے شب برات کی رات بھی کہا جاتا ہے۔ اس رات کو بخشش اور مغفرت کی رات بھی کہا جاتا ہے۔

شب برات دنیا اور آخرت کو سنوارنے کی فکر کا نام ہے۔ یہ رات اللہ کے رسول سے دوری کو ختم کر کے قربت کی طرف بڑھنے کا ایک موقع ہے۔ یہ رات حب الہی اور محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایک دعوت ہے۔ جس پر عمل پیرا ہو کر انسان اپنی دنیا و آخرت کو سنوار سکتا ہے۔

شب برت کا واقعہ

دوستو شب برات کی مزید تفصیلات آپ سب کے ساتھ شیئر کرنے سے پہلے آپ کے ساتھ حضرت عیسیٰ کا واقعہ شیئر کرتے چلیں بیان ہوا کہ حضرت سیدنا عیسی علیہ الصلاۃ والسلام ایک پہاڑ پر تشریف لے گئے. وہاںآپ نے ایک سفید رنگ کا پتھر ملاحظہ فرمایا. آپ کو وہ پتھر بڑا پسند لگا. اتنے میں اللہ تعالی نے وحی نازل فرمائی کہ اے عیسی علیہ السلام کیا میں تجھ کو اس سے زیادہ عجیب چیز نہ دکھاؤں۔

آپ علیہ الصلاۃ والسلام نے عرض کی بے شک۔ اتنے میں وہ پتھر پھٹ گیا اور اس کے اندر ایک بزرگ نظر آئے۔ جن کے ہاتھ میں ایک سبز رنگ کا عصہ تھا. اور وہاں انگور کا ایک درخت بھی تھا جس کا میوہ وہ بزرگ کھاتے تھے۔ آپ نے بزرگ سے دریافت فرمایا کہ تمہیں یہاں عبادت کرتے ہوئے کتنی مدت گزری ہے۔ اس نے کہا کہ میں یہاں چار سو سال سے عبادت کر رہا ہوں۔

تو سیدنا حضرت عیسی علی علیہ الصلاۃ والسلام نے بارگاہ الہی میں عرض کی الہی میرے خیال میں تو تو نے اس شخص سے افضل مخلوق پیدا نہیں کی ہے۔ تو بارگاہ خداوندی سے جواب آیا اے عیسیٰ علیہ الصلاۃ والسلام میرے محبوب محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت کا جو فرد شعبان المعظم کی پندرویں رات کو صرف دو رکعت نفل پڑھے گا۔ تو اس نماز کا ثواب اس شخص کے چار سو سالہ عبادت سے زیادہ ہو گا۔

اللہ تعالی کا یہ ارشاد سن کر حضرت عیسی علیہ الصلاۃ والسلام نے کہا کہ کاش میں بھی محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت میں ہوتا۔ سبحان اللہ! یہ ہے شعبان المعظم کی پندرویں رات کی برکتیں شب برات کی فضیلت برکتیں یہ جو واقعہ ہم نے سنا ہے۔ اس کا حوالہ بھی سن لیں (نزھتُ المجا لس جلد نمبر ایک صفحہ نمبر ایک سو بتیس)

فضیلت

اسلام میں شب برات کو اس لیے بھی فضیلت حاصل ہے کہ یہ رات دوسری راتوں سے منفرد مقام رکھتی ہے۔ یہ رات ہمیں جھنجھوڑتی ہے اور ہمیں اللہ تعالی کا خلیفہ اور نائب ہونے کا احساس دلاتی ہے۔ اور ہمیں اس منصب کے مطابق کردار ادا کرنے کی طرف راغب کرتی ہے۔ یہ رات مسلمانوں کے لیے گریہ و زاری کی رات ہے۔ رب کریم سے تجدید عہد کی رات ہے۔ یہ رات شیطانی خواہشات اور نفس کے خلاف جہاد کی رات ہے۔ اور اللہ کے حضور اپنے گناہوں سے توبہ کرنے کی رات ہے۔

اس رات نیک عمل کرنے کا عہد اور برائیوں سے دور رہنے کا عہد دل پر موجود گناہوں کے زنگ کو ختم کرنے کا ایک ذریعہ بن سکتا ہے۔ بارات کی معنی ہے نجات یا چھٹکارا۔ اس رات کو شب برات اس لیے کہا جاتا ہے کہ اس رات عبادت کرنے سے اللہ تعالی انسان کو دوزخ کے عذاب سے نجات عطا کر دیتا ہے

شب برات کی حدیث

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے مسلمانوں شعبان کی پندرویں رات کو عبادت کے لیے جاگتے رہو اور اس کامل یقین کے ساتھ ذکر و فکر کرو کہ یہ مبارک رات ہے۔ اور اس رات میں مغفرت چاہنے والوں کے تمام گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔

ایک اور حدیث مبارکہ میں حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جب شعبان کی درمیانی رات آئے تو رات کو جاگتے ہوئے قرآن کریم کی تلاوت کی جائے۔ نوافل میں مشغول ہوا جائے اور روزہ رکھا جائے۔ کیونکہ اس رات اللہ اپنی صفات رحمان و رحیم اور رؤف کے ساتھ انسانیت کی جانب متوجہ ہوتا ہے اور پکار رہا ہوتا ہے کہ ہے کوئی معافی مانگنے والا کہ میں اسے معافی دوں؟ ہے کوئی سوال کرنے والا کہ میں اس کا سوال پورا کر دوں؟ اور ہے کوئی رزق مانگنے والا کہ میں اسے وافر مقدار میں رزق عطا کر دوں اور یوں یہ صدائیں صبح تک جاری رہتی ہیں۔

رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شعبان کی پندرویں شب عبادت میں بسر کرو اور دن کو روزہ رکھو۔ کیونکہ اس شب ہر بخشش طلب کرنے والے کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ اور رزق طلب کرنے والوں کے رزق میں وسعت عطا کی جاتی ہے۔ اسی طرح ایک اور حدیث میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جب شعبان کی پندرویں شب آتی ہے تو اللہ کی طرف سے اعلان ہوتا ہے کہ ہے کوئی مغفرت کا طالب کہ اس کے گناہ بخش دوں ہے کوئی مجھ سے مانگنے والا کہ اسے عطا کر دوں۔

اس وقت اللہ تعالی سے جو بھی مانگا جائے وہ ملتا ہے۔ وہ سب کی دعا قبول فرماتا ہے سوائے بدکار عورت اور مشرک کے۔ جب تک کہ وہ اپنے گناہوں سے توبہ نہ کر لے۔

ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما ارشاد فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اپنے بستر پہ نہ پایا تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلی۔ تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو جنت البقیع میں پایا کہ حضور نے آسمان کی طرف سر اٹھایا ہوا تھا۔ مجھے دیکھ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالی نصف شعبان کو آسمانی دنیا پر جلوہ گر ہوتا ہے۔ اور قبیلہ قلب کی بکریوں کے جس قدر بال ہیں۔ ان سے زیادہ لوگوں کو بخش دیتا ہے۔

شب برات کے حوالے سے یہ بھی قول ہے کہ یہ رات چار خاص خصوصیات کی حامل ہوتی ہے۔
اس رات میں ہر کام کا فیصلہ ہوتا ہے
اس رات میں عبادت کرنے کی فضیلت ہے
اس رات میں رحمت کا نزول ہوتا ہے
اس میں شفا کا اہتمام ہوتا ہے

اس شب کی بے شمار خصوصیات میں یہ بھی ہے کہ اس شب مبارکہ کو اللہ کے نیک بندوں پر اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے ان پر خاص رحمتوں کا نزول ہوتا ہے اور ہر جاندار چیز کا فیصلہ ہوتا ہے۔ مثلا بندوں کی عمر کا فیصلہ، بندوں کے رزق کا فیصلہ، بندوں کے مصائب وعلام، خیر و شر، رنج و غم، ذلت و رفعت اور دیگر تمام افعال اس شب مبارکہ میں ملائکہ کو بتلاۓ جاتے ہیں۔ جن پر آئندہ سال عمل ہوتا ہے۔

امام ابو حنیفہ فرماتے ہیں کہ یہ رات قسمت انسانیت کی تقسیم کی رات ہے۔ اس رات گنہگاروں کی مغفرت ہوتی ہے۔ مجرموں کی معافی ہوتی ہے۔ خطا کاروں کی نجات ہوتی ہے اور یہ رات ریاضت احتساب اور تسبیح و تلاوت کی رات ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم رمضان کے بعد ماہ شعبان میں روزوں کا زیادہ اہتمام فرمایا کرتے تھے۔ اس سلسلے میں حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ میں نے آپ کو رمضان کے علاوہ شعبان میں اتنے روزے رکھتے نہیں دیکھا۔ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شعبان رجب اور رمضان کے درمیان ہونے کی وجہ سے لوگ اس سے غفلت برتنے لگتے ہیں۔ حالانکہ یہ مہینہ ایسا ہے کہ لوگوں کے اعمال الله کے سامنے پیش کیے جاتے ہیں۔ اس لیے میں یہی پسند کرتا ہوں کہ میرے اعمال روزے کے ساتھ اللہ کے دربار میں پیش کیے جائیں۔

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہما نے بھی شعبان میں کثرت سے روزے رکھنے کی وجہ دریافت کی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شعبان وہ مہینہ ہے کہ جس میں ملک الموت کے لیے ان لوگوں کے نام لکھ دیے جاتے ہیں۔ جن کی روح نکالی جانی ہوتی ہے۔ لہذا میری خواہش ہے کہ میرا نام مرنے والوں کے ساتھ روزے کی حالت میں آئے۔

Scroll to Top