صبر کے پھل کا واقعہ

پرانے وقتوں کی بات ہے کہ اللہ کا ایک نیک بندہ کسی جنگل کی ایک بستی میں رہا کرتا تھا۔ اس کے پاس ایک گدھا، ایک مرغا اور ایک کتا تھا۔ مرغا اسے صبح نماز کے لیے جگاتا۔ گدھے پر وہ پانی اور دیگر ضروریات زندگی کی چیزیں لاد کر لاتا۔ اور کتا اس کے گھر کی اور ساز و سامان کی رکھوالی کرتا۔

ایک دن مرغے کو لومڑی کھا گئی۔ تو اس نیک شخص کے گھر والے اس نقصان پر بے حد پریشان ہوئے۔ پر اس نیک شخص نے صبر کیا اور کہا اللہ پاک جو کرتا ہے، وہ بہتر کرتا ہے۔ پھر چند دن بعد بھیڑیے نے گدھے کو چیر پھاڑ ڈالا۔ اہل خانہ غمگین ہوئے۔ لیکن اس آدمی نے پھر یہی کہا کہ اللہ پاک جو کرتا ہے وہ بہتر کرتا ہے۔ پھر کچھ عرصے بعد کتا بیمار ہوا اور وہ مر گیا۔ اس پر بھی اس نے یہی الفاظ دہرائے کہ اللہ پاک جو کرتا ہے، بہتر کرتا ہے۔

کچھ روز بعد ڈاکوں نے جنگل کی اس بستی پر راتوں رات حملہ کر دیا۔ وہ ڈاکو بستی میں مجود جانوروں کی آوازیں سن سن کر گھروں کا پتہ لگاتے اور مال و اسباب لوٹ کر سب گھر والوں کو قیدی بنا کر ساتھ لے گئے۔ اب اس نیک شخص کے گھر میں کوئی جانور ہی نہیں تھا، جو بولتا۔ لہذا ڈاکوں کو اندھیرے میں اس نیک شخص کے مکان کا پتہ ہی نہ چل سکا اور وہ اسی طرح واپس ہو گئے۔

یوں وہ نیک شخص اس آفت ناگہانی سے محفوظ رہا اور یوں صبر کے ساتھ ساتھ اس کا یقین پختہ ہو گیا کہ اللہ جو کرتا ہے، وہ بہتری کرتا ہے۔ قرآن پاک میں صبر کے بہت سے فضائل آئے ہیں۔ چنانچہ اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے پارہ نمبر چودہ سورۃ نخل کی آیت نمبر ایک سو ستائیس میں جس کا ترجمہ یوں ہے “اور اے محبوب! تم صبر کرو اور تمہارا صبر اللہ پاک ہی کی توفیق سے ہے”۔

اس کے بعد پارہ تئیس سورۃ زمر آیت نمبر دس میں آتا ہے کہ “جو لوگ صبر سے کام لیتے ہیں ان کا ثواب انہیں بے حساب دیا جائے گا”۔ سورہ بقرہ کی آیت نمبر ایک سو پچپن میں آتا ہے کہ “اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے اور خوشخبری سنا دو ان صبر کرنے والوں کو”۔

Scroll to Top