جب شیطان ابلیس نے حضرت آدم علیہ السّلام کو سجدہ کرنے سے انکار کیا تو وہ مردود قرار دیا گیا۔ اور اللہ کے دربار سے دھتکارا گیا۔ شیطان ابلیس نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے یہ عہد لیا کہ تا قیامت نوح انسان کو راہ حق سے گمراہ کرتا رہے گا۔ اور انسانیت کو خدا کی اطاعت سے نکال کر شرک میں مبتلا کرے گا۔
اللہ تبارک و تعالیٰ نے ابن آدم کو گمراہی سے بچانے اور صراط المستقیم پر گامزن رہنے کے لیے ہر دور میں پیغمبروں اور نبیوں کو بھیج کر بنی آدم پر احسان کیا۔ ابلیس کو یہ خوف تھا کہ ان نبیوں، پیغمبروں کی تعلیمات کہیں انسانوں کو اس لاشریک معبود کے قریب نہ کردے۔ جب رحمت العالمین یعنی آخری نبی محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم اس دنیا میں تشریف لائے۔
وہ دن ابلیس کے لیے سب سے زیادہ گراں اور سختی کا دن تھی۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مبارک ذات کی برکت سے بنی نوح انساں کو ہدایت ملنے والی تھی۔ جو ابلیس کی سب سے بڑی ناکامی تھی۔
علامہ ابن کثیر اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ ابلیس چار بار بلند آواز سے رویا۔ پہلی بار جب اللہ تعالی نے اسے لعین ٹھہرا کر اس پرلعنت فرمائی۔ دوسری بار جب اسے آسمان سے زمین پر پھینکا گیا۔ تیسری بار جب نبی مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی اور چوتھی بار جب سورہ فاتحہ کا نزول ہوا۔
ابن ابی حاتم اپنی تفسیر میں حضرت اکرمہ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی وجہ سے روئے زمین نور سے منور ہو گئی۔ ابلیس نے کہا آج ایسا بچہ پیدا ہوا ہے۔ جو ہمارا معاملہ خراب کر دے گا۔ تو اس کے ایک سپاہی نے کہا تم جاؤ اس بچے کی عقل میں خامی پیدا کرو۔ چنانچہ ابلیس آیا۔ مگر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب ہوا تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اسے ایک لات ماری اور وہ عدن میں جا گرا۔
اسی طرح ایک روایت میں حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ شیطانوں کو آسمان سے نہیں روکا جاتا تھا۔ وہ بلا روک ٹوک آتے جاتے تھے۔ لیکن جب حضرت عیسی ابن مریم علیہ السلام کی ولادت ہوئی تو شیطانوں کو تین آسمانوں میں آنے سے روک دیا گیا۔ لیکن جب رسول اللہ اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی تو شیاطین پر تمام آسمان کے دروازے بند کر دیے گئے۔انہیں آگ کے شعلے مارے جاتے تھے۔
جس رات نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی اللہ تبارک و تعالی کی طرف سے آسمانی دنیا میں خاص حفاظتی اقدامات تھے اور ابلیس مردود کے لیے وہ رات ذلت بھری رات ثابت ہوئی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیدائش کا وقت آیا تو شیطان کو ستر زنجیریں پہنائی گئیں اور اسے بحر خضر میں سر کے بل لٹکا دیا گیا۔ تمام شیاطین اور سرکش مخلوقات بھی زنجیروں میں جکڑ دی گئیں۔