میاں بیوی کی یہ 3 عادت گھر میں غربت لاتی ہیں؟

ہم آپ کو تین ایسے عمل کے بارے میں بتانے جارہے ہیں جوکہ میاں بیوی سے منسوب کیے جاتے ہیں۔ یہ کام ایسے ہیں جو گھر میں غربت لاتے ہیں۔ ان کاموں کی وجہ سے گھر میں پریشانی آتی ہے۔ لڑائی جھگڑے ہوتے ہیں۔ اسی لیے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا ہے کہ ان تین کاموں کو نہ کرو کیونکہ اگر آپ یہ تین کام کرو گے تو آپ کا گھر غربت میں ڈوب جائے گا۔

تو اس حوالے سے آپ کو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کی ایک حکایت بتاتے ہیں کہ جس میں آپ نے تین کام کرنے سے میاں بیوی کو منع فرمایا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ ایک شخص کافی دیر سے حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے پیچھے نماز پڑھنے آتا تھا اور پھر اچانک سے وہ غائب ہو گیا اور نماز پڑھنے نہ آتا پھر کافی دنوں بعد آپ رضی اللہ تعالی عنہ ایک سفر پر گئے اور واپسی پر آپ نے ایک گھر کی دیوار کے سائے میں قیام کیا تاکہ تھوڑی دیر سکون کر لیں۔

آپ رضی اللہ تعالی عنہ سائے میں بیٹھے تو گھر کے اندر سے آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے میاں بیوی کے جھگڑنے کی آوازیں سنی۔ جو ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ میاں بیوی کو مار پیٹ رہا ہے اور لان تان کر رہا ہے۔ جس پر بیوی رو رہی ہے۔ جب آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے یہ آوازیں سنیں تو آپ نے دروازہ کھٹکھٹایا تاکہ وجہ جان سکیں جب وہ شخص دروازے پر آیا تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے پہچان لیا کہ یہ وہی شخص ہے جو نماز کے لیے آتا تھا۔

پھر آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے اس شخص سے کہا کہ بیوی کو کیوں مار رہے ہو۔ تو اس نے کہا امیر المومنین جب سے یہ میرے گھر میں آئی ہے۔ تب سے میرے گھر میں غربت کے ڈیرے ہیں اور میرے گھر کا سارا رزق ختم ہو گیا ہے۔ یہ میری زندگی میں مصیبت بن کر آئی ہے۔ میرا گھر اس کی وجہ سے تباہ ہو گیا ہے۔

تو آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ اپنی بیوی کو بھی بلاؤ جب وہ دونوں آپ کی خدمت میں پیش ہوۓ۔ تو وہ شخص پھر سے شکایت کرنے لگا کہ یہ بدبخت ہے اس کی وجہ سے میرے گھر میں نحوست آئی ہے اور میں غربت کا شکار ہو گیا ہوں۔ عورتیں بچے پیدا کرتی ہیں اور اس نے میرے گھر میں مصیبتیں اور غربت پیدا کی ہے۔

حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے اس کی بیوی سے پوچھا کہ تیرے ساتھ یہ کب سے اس طرح کر رہا ہے۔ تو اس عورت نے کہا کہ میں اس کے گھر میں آئی ہوں تب سے یہ ایسا ہی کر رہا ہے اور مجھے طعنے دیتا ہے۔ مارتا اور کہتا ہے کہ میرے گھر سے نکل جا تیری وجہ سے میں غریب ہو گیا ہوں۔ تو جہیز میں کچھ نہیں لائی۔

اور مزید کہنے لگی میرے تو اب ماں باپ بھی اس دنیا میں نہیں میں کہاں جاؤں۔ میرا شوہر باہر تو مومن اور پرہیزگار ہو جاتا ہے۔ لیکن گھر میں میرے اوپر بہت ظلم کرتا ہے۔ اب آپ رضی اللہ تعالی عنہ اس شخص سے مخاطب ہو کر کہنے لگے کہ یاد رکھو بیوی کے گھر میں آنے سے غربت اور پریشانی نہیں آتی۔

بلکہ یہ انسان کی اپنی کرتوتوں کا نتیجہ ہوتا ہے۔ جو گھر میں غربت، پریشانی لاتے ہیں۔ اور فرمایا اے شخص تمہاری غربت کا سبب تمہارا اپنی بیوی کے ساتھ یہ رویہ ہے۔ اگر تم چاہتے ہو کہ تمہارے گھر سے غریبی دور ہو جائے تو یہ تین کام چھوڑ دو اور فرمایا یہ تین کام ہرگز نہ کرو تو گھر کی غریبی ختم ہو جائے گی۔

اس شخص نے پوچھا اے امیر المومنین کون سے تین کام غریبی لاتے ہیں۔ تو حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ پہلا کام تو یہ کرو کہ بیوی کو گالیاں دینا، مارنا پیٹنا چھوڑ دو، اس کے ساتھ حسن سلوک کرو، اچھا رویہ رکھو اور یہی ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے اور تاکید ہے

دوسرے کام کے بارے میں فرمایا میاں بیوی کا ایک دوسرے کے ساتھ تلخ لہجہ رکھنا ہے اور اپنے رونے اللہ کے علاوہ لوگوں کے سامنے رونا ہے۔ اگر تم نے رونا ہے تو تم لوگوں کے سامنے نہ رو بلکہ اللہ کے سامنے مصلے پر رو تمہارے مسئلے حل ہو جائیں گے۔ بیوی کو مارنے سے مسائل نہیں حل ہوں گے بلکہ اللہ کے سامنے عاجزی کرنے اور اس کے سامنے رونے سے مسائل حل ہوں گے۔

تیسرے اور آخری کام کے بارے میں فرمایا رحمان کو ناراض کرنا اور شیطان کو راضی کرنا ہے۔ جو گھر میں غربت لاتا ہ۔ے اس لیےایسا کوئی کام گھر میں نہ کرو جس سے شیطان راضی ہو اور رحمان ناراض ہو۔

تو یہ ہیں وہ تین کام جن کو کرنے سے گھر میں غربت آتی ہے۔ اس لیے چاہیے کہ ان تین کاموں کو گھر میں نہ کیا جائے اور اپنے اعمال کو درست کیا جائے۔ گھر میں ایسے اعمال کیے جائیں جو گھر میں برکات کا باعث بنے اور ایسے کاموں کو نہ کیا جائے تو اللہ کی ناراضگی کا سبب بھی نہ ہوگا۔ تو گھر میں غربت نہیں آئے گی اور پریشانیاں گھر سے کونسوں دور چلے جاۓ گی۔

Scroll to Top