حضرت موسی علیہ السلام کی پیدائش کا واقعہ

حضرت موسی علیہ السلام کی پیدائش کا واقعہ

ایک رات فرعون نے ایک خواب دیکھا کہ شام کی طرف سے ایک آگ آئی اور اس آگ نے تمام گھروں کو جلا ڈالا۔ جبکہ بنی اسرائیل والے محفوظ رہے۔ دہشت کے عالم میں بیدار ہونے کے بعد فرعون نے تمام کاہنوں اور نجومیوں کو جمع کر کے اپنا خواب بیان کیا۔ نجومیوں نے اسے بتایا کہ بنی اسرائیل میں ایک بچہ پیدا ہوگا۔ جو فرعون کی بادشاہت کو ختم کرے گا۔

بنی اسرائیل کے یہاں بھی شروع سے ہی یہی بات مشہور تھی۔ لہذا اس خواب کے بعد وہ مزید فکر مند ہو گیا اور اس نے حکم جاری کر دیا کہ بنی اسرائیل میں پیدا ہونے والے تمام لڑکے قتل کر دیے جائیں۔ اس حکم کے مطابق فرعون کے حواری اور اس کے سپاہیوں نے ہر ممکن قدم اٹھایا تاکہ کوئی بھی نومولود لڑکا زندہ نہ بچ پائے۔

لیکن اللہ کے فیصلے اٹل ہوتے ہیں۔ دیکھتے ہی دیکھتے بنی اسرائیل کے ہزاروں نومولود بچے ذبح کر دیے گئے۔ ان دنوں حضرت موسیٰ ؑ کی والدہ اپنے حمل کے ابتدائی دنوں میں تھی۔ اللہ نے ان کی حفاظت کا سامان اس طرح فرمایا کہ ان کی والدہ پر معمول کے مطابق حمل کے آثار ظاہر نہیں ہوئے۔ جن سے آپ فرعون کی چھوڑی ہوئی داعیوں کی نگاہ میں نہ آئیں۔

انہوں نے اس بات کو چھپائے رکھا یہاں تک کہ پیدائش کا وقت قریب آ پہنچا اور انہوں نے بچے کو جنم دے دیا۔ اس بارے میں سوائے قریبی لوگوں کہ کوئی اور نہیں جانتا تھا۔ نجومیوں نے فرعون کو اطلاع دی کہ بچہ پیدا ہو چکا ہے۔ اس اطلاع نے فرعون کو بدحواس کر دیا۔ اس کے سپاہیوں نے گھر گھر تلاشی شروع کر دی۔

حضرت موسیٰ ؑ کے والدہ سخت پریشان تھے۔ تین مہینے تک انہوں نے حضرت موسیٰ ؑ کو چھپا کر رکھا۔ لیکن زیادہ عرصہ تک بچے کو شاہی جاسوسوں کی نظروں سے چھپا پانا ممکن نہ تھا۔ پھر بھی وہ اپنی پوری کوشش کرتی رہی۔ یہاں تک کہ ان کے پاس اللہ کا حکم آگیا۔ (یہ حکم اللہ نے ان کے دل میں ڈالا تھا)۔

حضرت موسیٰ ؑ کی والدہ کے دل میں خیال آیا کہ تابوت کی طرح ایک صندوق بنایا جائے اور اس بچے کو اس صندوق میں رکھ کر دریائے نیل کے بہاؤ پر چھوڑ دیا جائے۔ حضرت موسیٰ ؑ کی ماں نے اللہ کے حکم کے مطابق بچے کو صندوق میں رکھا اور دریا میں چھوڑ دیا۔ ساتھ ہی موسیٰ علیہ السلام کی بہن سے کہا کہ تم اس کے پیچھے پیچھے چلتی جاؤ۔ لہذا وہ دریائے نیل کی موجوں میں چلے اور ان کی بہن کنارے کنارے چلی۔

صندوق بہتا ہوا محل کے تالاب میں پہنچ گیا۔ وہاں فرعون کی بیوی اور خادمائے لطف اندوز ہو رہی تھی کہ صندوق پر ملکہ کی نظر پڑی۔ اس نے کنیزوں کو حکم دیا کہ صندوق کو تالاب سے نکال لاؤ۔ جب صندوق کھولا گیا، تو اس میں ایک حسین اور تندرست بچہ آرام سے لیٹا ہوا تھا۔ ملکہ بہت خوش ہوئی۔ اس کی آنکھوں میں ممتا اتر آئی۔ شفقت و محبت سے بچے کو گود میں لے لیا۔

ملکہ نے سوچا کہ اس بچے کو بیٹا بنا کر پالنا چاہیے۔ محل میں کسی نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ بچہ بادشاہ کی سلطنت کو ختم کرنے کا سبب بھی بن سکتا ہے۔ فرعون کے دل میں بھی یہ خیال آیا کہ کہیں یہ بچہ بنی اسرائیل کا وہ لڑکا نہ ہو۔ جس کے بارے میں نجومیوں نے پیشن گوئی کی تھی۔ لیکن فرعون کی بیوی نے کہا یہ بھی تو ہو سکتا ہے کہ یہ بچہ ہماری آنکھوں کی ٹھنڈک بنے یعنی ہم اس کو اپنا بیٹا بنا لے۔

اس پر فرعون نے کہا یہ صرف تیری آنکھوں کی ٹھنڈک ہے، میری نہیں۔ میں نہیں چاہتا بنی اسرائیل کا کوئی بچہ میری نگرانی میں پلے۔ لہٰذا یہ صرف تیری ہی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر فرعون یہ بات کہہ دیتا کہ یہ میری بھی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے۔ تو اللہ تعالیٰ اسے بھی ہدایت دے دیتا۔

ملکہ نے اس بچے کا نام موسی رکھا۔ جس کے معنی ہیں کہ “وہ شخص جو پانی سے نکالا گیا ہو”۔ بچے کو جب محل میں لے جایا گیا تو اس نے دودھ کے لیے رونا شروع کر دیا۔ بچے کے پاس دودھ پلانے والیاں لائی گئیں۔ لیکن بچے نے کسی عورت کا بھی دودھ نہ پیا۔ جو عورت بھی آپ کو دودھ پلانے کی کوشش کرتی ناکام ہو جاتی۔

ادھر موسی علیہ السلام کی بہن دور کھڑی یہ سب دیکھ رہی تھی۔ موسی علیہ السلام کی بہن نے فرعون کی بیوی سے کہا کیا میں تمہیں ایسا گھر نہ بتاؤں جو اس بچے کی تمہارے لیے پرورش کرے اور اس بچے کی خیر خواہ ہو۔ اس لیے کہ وہ ایک غریب گھرانہ سے ہے۔ جب انہیں معلوم ہوگا کہ یہ بچہ فرعون کے گھر سے آیا ہے۔ تو انہیں انعام و اکرام ملنے کی امید رہے گی۔ اس گھر میں نیک سیرت خاتون ہے۔ وہ اس بچے کو بخوشی دودھ پلانا قبول کرے گی۔

فرعون کی بیوی نے کہا چلو ٹھیک ہے۔ لہذا آپ کی بہن انہیں گھر لے کر آئی۔ محترمہ نے بچے کو دودھ پلایا۔ تو آپ نے فورا دودھ پینا شروع کر دیا۔ اب چونکہ بچے نے کسی اور کا دودھ پینا قبول نہیں کیا تھا۔ اس لیے وہ خود بچے کو لے کر آتے تھے۔ اس طرح موسی علیہ السلام کی والدہ کا بے حد احترام ہونے لگا۔

یوں حضرت موسیٰ علیہ السلام شاہی محل میں پرورش پا کر جوان اور توانا ہو گئے۔ لہذا اللہ نے آپ کو نبوت کے منصب پر فائز کیا۔ آپ نے بنی اسرائیل کو فرعون سے آزادی دلائی اور مصر سے نکل گئے۔ فرعون بنی اسرائیل کو ختم کرنے کے لیے لشکر لے کر روانہ ہوا۔ جب بنی اسرائیل بحر احمر کے قریب پہنچے تو اللہ نے ان کے لیے دریا کے بیچ سے راستہ کھول دیا۔

یہ وہی موقع تھا جب فرعون کا وہ خواب پورا ہونے والا تھا اور اس کی بادشاہت اور لاؤ لشکر تباہ و برباد ہونے والا تھا۔ بنی اسرائیل تو سمندر کے پار چلے گئے۔ مگر جب فرعون اپنے لشکر سمیت ان کے پیچھے آیا۔ تو سمندر کا یہ راستہ بند ہو گیا اور وہ اپنے لشکر سمیت اس سمندر میں غرق ہو گیا۔

Scroll to Top