حضرت موسی علیہ السلام اور قصاب کا واقعہ

حضرت موسی علیہ السلام اور قصاب کا واقعہ

حضرت موسی علیہ السلام اللہ رب العزت کے جلیل القدر پیغمبر تھے۔ آپ علیہ السلام کو اللہ رب العزت سے ہم کلام ہونے کا شرف بھی حاصل تھا۔ ایک مرتبہ حضرت موسی علیہ السلام جب کوہ طور پر اللہ رب العزت سے ہم کلام ہوئے۔ تو انہوں نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے پوچھا کہ جنت میں میرا ہمسایہ کون ہوگا؟ تو اللہ رب العزت نے فرمایا کہ فلاں شہر کا قصاب جنت میں تمہارا ہمسایہ ہوگا۔

حضرت موسی علیہ السلام کو یہ سن کر بڑا تجسس ہوا کہ وہ قصاب آخر ایسا کونسا عمل کرتا ہے۔ جس سے اس قصاب کو اتنا بڑا رتبہ حاصل ہوا۔ حضرت موسی علیہ السلام اس شہر کی جانب گئے اور وہاں قصاب کو تلاش کیا اور خاموشی سے دیکھتے رہے کہ آخر اس کا ایسا کونسا عمل ہے۔ جس پر اللہ نے اسے اتنا عظیم مرتبہ عطا فرمایا ہے۔

دن بھر اس قصاب نے معمول کے مطابق گوشت فروخت کیا۔ لیکن ایک گوشت کا ٹکڑا الگ رکھا پھر اس ٹکڑے کو تھیلے میں ڈال کر گھر کی جانب چلا۔ حضرت موسی علیہ السلام بھی اس کے پیچھے پیچھے اس کے گھر تک گئے۔ پھر حضرت موسی علیہ السلام نے اس قصاب سے اس کا مہمان بننے کی گزارش کی۔ جو اس نے باخوشی قبول کر لی۔

حضرت موسی علیہ السلام اس کے ساتھ اس کے گھر کے اندر تشریف لے گئے۔ تو اس شخص نے لاۓ ہوۓ گوشت کو اچھی طرح پکایا اور پھر چند بوٹیوں کو اپنے دانتوں سے چبا کر نرم کیا۔ پھر گھر کے اندرونی حصے میں چارپائی پر لیٹی ایک بوڑھی خاتون کو اٹھایا اسے پیار سے کھانا کھلایا اور اس کا بستر وغیرہ سیدھا کیا۔

پھر اس بوڑھی خاتون نے اس قصاب کے کان میں کچھ کہا جس پر وہ مسکرا دیا۔ قصاب نے اس عورت کو بستر پر لٹایا اور خود کمرے سے باہر آگیا۔ پھر اس نے حضرت موسی علیہ السلام کو کھانا کھلایا۔ کھانا کھانے کے بعد حضرت موسی علیہ السلام نے اس سے دریافت کیا کہ بستر پر لیٹی ہوئی خاتون کون ہے اور اس نے تمہارے کان میں کیا کہا تھا؟

جس پر اس قصاب نے بتایا کہ وہ میری والدہ ہیں۔ وہ بے حد سادہ عورت ہیں۔ میں جب بھی ان کی خدمت کرتا ہوں اور ان کو کھانا کھلاتا ہوں۔ تو وہ مجھے یہی دعا دیتی ہیں کہ اے اللہ میرے بیٹے کو جنت میں موسی کا ہمسایہ بنانا۔ جس پر میں مسکرا دیتا ہوں کہ کہاں میں ایک معمولی سا قصاب اور کہاں اللہ رب العزت کے برگزیدہ نبی۔

اس پر حضرت موسی علیہ السلام نے فرمایا کہ میں ہی موسی ہوں اور مجھے اللہ نے بتایا ہے کہ تو جنت میں میرا ہمسایہ ہوگا۔ یہی سن کر میں تمہاری زیارت کے لئے آیا ہوں۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ ہمیں بھی اپنے والدین کی خدمت کرنے کی توفیق دے اور ان کی دعائیں ہمارے حق میں قبول فرمائے۔ آمِین یا رَبَّ العالَمِین

Scroll to Top