ایک دفعہ صحابی رسول حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ تعالی عنہ خدمت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں حاضر ہوئے۔ سلام کے بعد عرض کی۔ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں جنگل میں اپنی بھیڑیں چرا رہا تھا۔ جب نماز کا وقت ہوا تو میں نماز پڑھنے لگا۔ اس وقت ایک بھیڑیا آیا اور اس نے ایک بھیڑ کو اٹھا لیا۔
اچانک ایک شیر نے اس بھیڑیے پر حملہ کیا اور بھیڑ کو چھڑا کر میری بھیڑوں کی رکھوالی کرنے لگا۔ جب میں نماز سے فارغ ہوا تو شیر نے مجھ سے کہا اے ابوذر ابھی جاؤ اور رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی زیارت کر آؤ۔ آپ کی بھیڑوں کی میں حفاظت کر رہا ہوں۔
رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مسکرا کر فرمایا.اے ابوذر! یہ سب تمہارے ایمان کی بدولت ہے۔ اس کے بعد روایت بتاتی ہے کہ بیس منافقین نے کہا ابوذر ہمیں اپنی بڑھائی بیان کرتا ہے۔ چلو آج جنگل میں جا کر ابوذر کی بھیڑیں چراتے ہیں۔
جب یہ منافقین جنگل میں پہنچے۔ تو کیا دیکھا کہ ابوذر کی بھیڑوں کو ایک شیر چرا رہا ہے۔ جو بھی بھیڑ ریوڑ سے الگ ہو جاتا ہے۔ اسے شیر ہنکار کر ریوڑ میں لے آتا ہے۔ منافقین کو دیکھ کر شیر بقدرت خدا ان سے مخاطب ہوا۔
اے گروہ منافقین یہ تو ابوذر کے ایمان اور معرفت کی بلندی ہے کہ میں اس کے کو چرا رہا ہوں۔ یاد رکھو اگر ابوذر ہمیں حکم دیں کہ ان منافقوں کو پکڑ لو۔ تو خدا کی قسم ایک لمحہ میں سب کو اس طرح نگل جاؤں گا۔ جس طرح دور موسی علیہ السلام میں قالین کے شیر نے جادوگروں کے اژدہے کو نگل لیا تھا۔
Reference:-
Hazrat Abuzar Ghaffari Aur Sher ka Waqia