قرآن کی شفاعی اہمیت

قرآن کی شفاعی اہمیت

قرآن پاک کے لیے اللہ تعالی نے قرآن میں جن ناموں کا استعمال کیا ہے۔ ان میں ایک الشفاء ہے یعنی اس کے ذریعے شفاء ملتی ہے۔ جیسا کہ خود قرآن میں کئی مقامات پر آیا ہے۔ سورہ بنی اسرائیل آیت نمبر 82 میں ارشاد باری تعالی ہے۔

ترجمہ: “اور ہم قرآن سے وہ اتارتے ہیں جو شفاء ہے اور مومنوں کے لیے رحمت ہے”۔

اسی طرح سورہ یونس آیت نمبر 57 میں ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

ترجمہ: “اے لوگو تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے نصیحت آئی ہے۔ جو شفا ہے دلوں کے روگ کی اور ہدایت و رحمت ہے مومنوں کے واسطے۔”

سورہ حم السجدہ آیت نمبر 44 میں ارشاد ہے

ترجمہ: “کہہ دیجئے وہ یعنی قرآن ایمان والوں کے لیے ہدایت اور شفا ہے”۔

امام ابن ماجہ رحمہ اللہ علیہ نے اپنی سنن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ ارشاد نقل کیا ہےکہ

سب سے بہتر دعا قرآن پاک ہے۔

امام ابن القلیم رحمۃ اللہ علیہ نے اپنی مشہور کتاب میں قرآن کے بارے میں فرمایا ہے کہ قرآن شفائے تام ہے یعنی ہر قسم کی بیماری کے لیے خواہ یہ دل کی بیماری ہو یا بدن اور جسم کی بیماری ہو۔ اس کا تعلق دنیا سے ہو یا آخرت سے۔ جسے قرآن کے ذریعے شفا نہیں ملتی… اسے اللہ تعالی دوسری کسی چیز سے بھی شفا نہیں دیتا…. جس کے لیے قرآن کافی نہ ہو… اللہ تعالی بھی اس کے لیے کافی نہ ہو۔

جھاڑ پھونک کرنا یا دم کرنا

قرآن اور صحیح احادیث اور دعاؤں سے جھاڑ پھونک کرنا یا دم کرنا جائز ہے۔ اس بارے میں صحیح مسلم کی ایک حدیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں سیدنا انس رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نظر لگنے, پھوڑے, پھنسی یا کسی زہریلے جانور کے کاٹنے پر چھاڑ پھونک کی اجازت دی ہے۔

صحیح مسلم کی اس حدیث کی شرح میں امام ابن کلیم رحمتہ اللہ علیہ نے “زادالمعاد” میں لکھا ہے کہ اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ ان تین بیماریوں کے علاوہ اور بیماری وغیرہ میں چھاڑ پھونک منع ہے۔ بلکہ حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ ان تین چیزوں میں چھاڑ پھونک زیادہ بہتر اور افضل ہے اور زیادہ فائدہ مند ہے۔

قرآن کے ذریعے علاج

قرآن کے ذریعے علاج کرنے اور اس کے ذریعے جس کا علاج ہو رہا ہے۔ ان دونوں کے لیے ضروری ہے کہ وہ شرک، بدت اور کبائر کا ارتکاب نہ کرتے ہوں۔ یہ عمل اخلاص کے ساتھ انجام دیا جائے۔ کیونکہ کسی بھی عمل کی قبولیت کی شرط اول اخلاص ہے۔ جو کچھ پڑھا جائے وہ قرآن میں سے ہو یا صحیح احادیث سے ثابت ہو۔

کسی بزرگ یا صالح شخص کی دعا پڑھنی بھی جائز ہے۔ بشرطیہ کہ اس میں کوئی شرکیہ عبارت نہ ہو۔ پڑھنے والا مخلص و صادق ہو اور جس پر پڑھا جا رہا ہو وہ یقین کامل کے ساتھ ان آیات اور دعاؤں کو سنے اور اس دوران شفاء کی امید صرف اللہ تعالی کی ذات سے ہی رکھی جائے۔

Scroll to Top