یوں تو پورا قرآن کریم شفاء ہے۔ لیکن خصوصیت سے سورہ فاتحہ کے بارے میں احادیث میں آتا ہے کہ یہ ہر بیماری کے لیے مفید دوا اور شفاء ہے۔ چنانچہ سورہ فاتحہ کے ناموں میں سے ایک نام “الشفاء” بھی ہے۔
صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین میں سے ایک صحابی نے بچھو کے ڈسنے پر سورہ فاتحہ کے ذریعے دم کیا۔ تو اللہ تعالی نے مریض کو شفاء عطا فرمائی۔ ترمیزی کی روایت ہے کہ سورہ فاتحہ چار مرتبہ پڑھی گئی تھی۔
ایک اور حدیث میں جسے امام ابو داؤد رحمہ اللہ علیہ نے اور امام حاکم رحمہ اللہ علیہ نے اپنی اپنی قطب حدیث میں نقل کیا ہے کہ ایک صحابی فرماتے ہیں کہ انہوں نے پاگل شخص پر تین دن صبح شام سورہ فاتحہ پڑھی اور پھونک میں اپنا تھوڑا سا لعاب شامل کر کے دم کیا۔ تو بیمار کو شفا عطا ہو گئی۔(ابو داؤد)
امام ابن القلیم رحمتہ اللہ علیہ اپنے بارے میں فرماتے ہیں کہ جب میں مکہ معظمہ میں رہتا تھا۔ تو مجھے ایک بیماری نے آ پکڑا۔ اس وقت کوئی اور طبیب نہ ملا۔ تو میں زم زم اور سورہ فاتحہ سے اپنا علاج کرتا رہا۔