ایک دفعہ حضرت عیسی علیہ السلام ایک جگہ پر بیٹھے ہوئے تھے۔ انہوں نے دیکھا کہ ایک بوڑھا شخص بیلچہ اٹھائے اپنی زمین سے جڑی بوٹیاں صاف کر رہا ہے۔ حضرت عیسی علیہ السلام نے اللہ سے درخواست کی کہ وہ اس کے دل سے دنیا کی محبت نکال دے۔ دعا کے فورا بعد بوڑھے نے بیلچہ زمین پر رکھا اور آرام کرنے لگا۔
کچھ وقت گزرنے کہ بعد جناب عیسی علیہ السلام نے اللہ تبارک و تعالیٰ سے پھر درخواست کی کہ اس کے دل میں دنیا کی محبت پیدا کر دے۔ آپ علیہ السلام نے جیسے ہی یہ دعا مانگی تو بوڑھا اپنے مقام سے اٹھا اور بیلچہ اٹھا کر دوبارہ محنت کرنے لگا۔ حضرت عیسی علیہ السلام اس بوڑھے کے پاس گئے اور پوچھا تم نے بیلچہ ایک دفعہ زمین پر کیوں رکھا اور پھر تم نے دوبارہ کیوں اٹھایا؟
بوڑھے نے کہا میں کام کر رہا تھا کہ میرے دل میں یہ خیال پیدا ہوا کہ میں ایک بوڑھا شخص ہوں۔ کہاں تک محنت کی زحمت برداشت کرتا رہوں گا۔ ممکن ہے کہ میں ابھی مر جاؤں۔ تو یہ محنت میرے کس کام آئے گی۔ یہ سوچ کر میں نے بیلچہ زمین پر رکھ دیا تھا۔ اس کے چند لمحے بعد میرے دل میں یہ خیال آیا کہ تو اس وقت زندہ ہے اور ہر زندہ شخص کے لیے وسائل زندگی کی ضرورت ہوتی ہے۔
اگر تو کام نہیں کرے گا۔ پھر وسائل سے محروم ہو جائے گا اور روٹی کہاں سے کھائے گا۔ چنانچہ میں یہ سوچ کر اٹھ کھڑا ہوا اور بیلچہ ہاتھ میں لے کر دوبارہ محنت کرنے لگا۔
سبق
اس واقعہ سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ اگر انسان کے دل سے دنیا کی محبت ختم ہو جائے اور اللہ تعالی کی محبت پیدا ہو جائے۔ تو وہ اللہ تعالی کے دیے ہوئے کم رزق پر بھی شکر ادا کرتا ہے اور ایک پر سکون زندگی گزارتا ہے۔ جبکہ اگر دل میں دنیا کی محبت پیدا ہو جائے۔ تو اس کے دل میں لالچ بڑھتا ہی جاتا ہے اور وہ کبھی پرسکون زندگی نہیں گزار پاتا۔