حضرت بایزید بسطامی رحمۃ اللہ علیہ سے یہودی عالم کا سوال

بیان کیا جاتا ہے کہ یہودیوں کا بڑا مجمع لگا ہوا تھا۔ اور ان کا ایک عالم ان میں تقریر کر رہا تھا۔ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ جا کر اس مجمعے میں بیٹھ گئے۔ ان کے بیٹھتے ہی ان کے عالم کی زبان بند ہو گئی۔ مجمعے میں شور ہوا کہ حضرت بولتے کیوں نہیں؟

عالم نے کہا ہم میں کوئی محمدی آکر بیٹھ گیا ہے۔ اسی لیے میں خاموش ہو گیا ہوں۔ انہوں نے کہا اسے کھڑا کریں۔ ہم اسے قتل کر دیں گے۔ کہا نہیں جو محمدی ہے وہ خود ہی کھڑا ہو جائے۔ حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ کھڑے ہو گئے۔ یہودی نے کہا میں سوال کروں گا تو جواب دے گا۔

بایزید رحمتہ اللہ علیہ نے کہا میں جواب ضرور دوں گا۔ پھر حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا میں بھی ایک سوال کروں گا اور تو بھی اس کا جواب دے گا۔ کہا دوں گا۔ یہودی عالم نے سوالات شروع کر دیے۔ کہنے لگا کہ

(١)….. بتاؤ ایک جس کا دوسرا نہیں؟

آپ نے فرمایا: اللہ ایک ہے، اس کے ساتھ دوسرا نہیں۔

(٢)….. کہا دو بتاؤ جس کا تیسرا نہیں؟

فرمایا دن اور رات، اس کا تیسرا نہیں۔

(٣)….. کہا تین بتاؤ جس کا چوتھا نہیں؟

فرمایا لوح و قلم اور کرسی۔ تین ہیں، اس کا چوتھا نہیں۔

(٤)… کہا چار بتاؤ جس کا پانچواں نہ ہو؟

تو آپ نے فرمایا تورات, زبور, انجیل اور قرآن مجید یہ چار ہیں، اس کا پانچواں نہیں۔

(٥)…. کہا کہ پانچ بتاؤ جس کا چھٹا نہیں؟

فرمایا اللہ نے اپنے بندوں پر پانچ نمازیں فرض کی ہیں، چھ نہیں۔

(٦)…. کہا چھ بتاؤ جس کا ساتواں نہیں؟

فرمایا اللہ تبارک وتعالی نے چھ دن میں زمین و آسمان بنائے ہیں، سات نہیں۔

(٧)….. کہا کہ سات بتاؤ جس کا آٹھواں نہیں؟

فرمایا میرا رب کہتا ہے کہ میں نے سات آسمان بنائے ہیں۔ اسی لیے آسمان سات ہیں اس کا آٹھواں نہیں۔

(٩)…. کہا آٹھ بتاؤ جس کا نواں نہیں؟

فرمایا میرے رب کے عرش کو آٹھ فرشتوں نے پکڑا ہوا ہے، نویں نے نہیں۔

(١٠)…. کہا وہ نواں بتاؤ جس کا دس نہیں؟

فرمایا حضرت صالح علیہ السلام کی قوم میں نو بڑے بدمعاش تھے، دسواں نہیں تھا۔

(١١) کہا وہ دس بتاؤ جس کا گیارہواں نہیں؟

فرمایا حج میں کوئی غلطی ہو جائے تو اللہ نے ہم پر سات روزے وہاں رکھنے اور تین گھر پر رکھنے کو کہا، اسی لیے یہ دس ہیں گیارواں نہیں۔

(١٢)….. کہا وہ گیارہ بتاؤ جس کا بارہ نہیں؟

فرمایا حضرت یوسف علیہ السلام کے گیارہ بھائی تھے، بارہ نہیں تھے۔

(١٣)….. کہا وہ بارہ بتاؤ جس کا تیرہ نہیں؟

فرمایا سال میں اللہ نے بارہ مہینے بتائے ہیں تیرہ نہیں۔

(١٤)…. کہا وہ تیرہ بتاؤ جس کا چودہ نہیں؟

فرمایا حضرت یوسف علیہ السلام نے اپنے باپ سے کہا کہ میں نے گیارہ ستارے دیکھے، ایک سورج دیکھا، ایک چاند دیکھا جو مجھے سجدہ کر رہے ہیں۔ یہ تیرہ ہیں، چودہ نہیں۔

(١٥)…. کہا وہ بتاؤ کیا چیز ہے؟ جس کو خود اللہ نے پیدا کیا۔ اس کے بارے میں خود ہی سوال کیا؟

فرمایا حضرت موسی علیہ السلام کا ڈنڈا اللہ کی پیداوار ہے۔ لیکن خود سوال کیا اے موسی تیرے ہاتھ میں کیا ہے؟

(١٦)…. پھر اس یہودی عالم نے کہا کہ بتاؤ سب سے بہترین سواری کیا ہے؟

فرمایا گھوڑا۔

(١٧)….. پھر کہا بتاؤ سب سے بہترین دن؟

فرمایا جمعے کا دن۔

(١٨)…. کہا کہ بتاؤ سب سے بہترین رات؟
فرمایا لیلۃ القدر۔

(١٩)….. کہا کہ بتاؤ سب سے بہترین مہینہ؟

فرمایا رمضان المبارک

(٢٠)…. کہا کہ بتاؤ کون سی چیز ہے جس کو اللہ نے پیدا کر کے اس کی عظمت اقرار کیا؟

فرمایا اللہ نے عورت کو مکار بنایا۔ اور اس کے مکر کا اقرار کیا۔ اس کے بارے میں ارشاد ہوا۔ عورت کا مکر بڑا زبردست ہے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے نہیں دیکھا کہ بڑے سے بڑے عقلمند کے قدم اکھاڑنے والی اور کوئی چیز ہو سوائے عورت کے۔

(٢١)….. پھر اس یہودی عالم نے کہا بتاؤ وہ کون سی چیز ہے جو بے جان مگر سانس لیتی ہے؟

فرمایا میرا رب کہتا ہے کہ مجھے صبح کی قسم جب وہ سانس لیتی ہے۔

(٢٢)…. کہا بتاؤ وہ کون سی چودہ چیزیں ہیں جنہیں اللہ پاک نے اطاعت کا حکم دے دیا اور ان سے بات کی؟

فرمایا سات زمین سات آسمان۔ قرآن مجید میں بیان ہوا اللہ نے سات زمینیں سات آسمان بنائے اور ان چودہ کو خطاب فرمایا کہ میرے سامنے جھک جاؤ تو ان چودہ کے چودہ نے کہا کہ یا اللہ ہم آپ کے سامنے جھک رہے ہیں۔

(٢٣)…. کہا بتاؤ وہ کون سی چیز ہے جسے اللہ نے خود پیدا کیا پھر اللہ نے اسے خود خرید لیا؟

فرمایا اللہ تعالی نے مسلمان کو خود پیدا کیا ہے اور ان کو خود خرید لیا، جنت کے بدلے۔

(٢٤)…. کہا بتاؤ وہ کون سی بے جان چیز ہے جس نے بے جان ہو کر بیت اللہ کا طواف کیا؟

فرمایا حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی پانی پر چلی اور چلتے چلتے جب بیت اللہ پر آئی تو بیت اللہ کے سات چکر لگائے۔

(٢٥)…. کہا بتاؤ وہ کون سی قبر ہے جو اپنے مردے کو لے کر چلی؟

فرمایا حضرت یونس علیہ السلام کی مچھلی جو اپنے اندر حضرت یونس علیہ السلام کو بٹھا کر چالیس دن تک پھرتی رہی۔ لیکن یہ اللہ کی قدرت کا کرشمہ ہے کہ حضرت یونس علیہ السلام کو مچھلی کے پیٹ میں بٹھا کر۔ نہ مرنے دیا، نہ بھوکا رکھا، نہ پیاسا رکھا، نہ بیمار کیا، اور نہ پریشان کیا۔

(٢٦)….. کہا بتاؤ وہ کون سی قوم ہے جس نے جھوٹ بولا پھر بھی جنت میں جائے گی؟

فرمایا حضرت یوسف علیہ کے بھائی، جن کے بارے میں قرآن مجید میں بیان ہوا کہ حضرت یوسف علیہ سلام کے بھائی شام کو آئے اور بکری کا خون کرتہ کے اوپر مل کر آئے اور جھوٹ بولا۔ حضرت یوسف علیہ سلام کو بھیڑیا اٹھا کے لے گیا ہے۔ لیکن حضرت یعقوب علیہ سلام کے استغفار پر ان کی توبہ کرنے پر اللہ انہیں جنت میں داخل فرمائے گا۔

(٢٧)….. کہا بتاؤ وہ کون سی قوم ہے جو سچ بولے گی پھر بھی جہنم میں جائے گی؟

فرمایا یہودی اور عیسائی ایک بول میں سچے ہیں۔ یہودی کہتے ہیں عیسائی باطل پر ہیں اور عیسائی کہتے ہیں کہ یہودی باطل پر ہیں۔ اس میں دونوں سچے ہیں۔

تو پیارے دوستو اس کے علاوہ تو اور بھی بہت سے سوالات ہیں۔ لیکن وقت بہت ہو گیا ہے۔ اس لیے باقی کو چھوڑ رہا ہوں۔ اب حضرت بایزید بسطامی رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ اب میرا بھی ایک سوال ہے۔ میں صرف ایک سوال کروں گا۔ جواب دو گے؟ کہاں دوں گا۔

فرمایا مجھے بتاؤ جنت کی چابی کیا ہے؟ یہودی عالم خاموش ہو گیا۔ تو نیچے مجمعے سے لوگوں نے کہا کہ بولتے کیوں نہیں؟ تم نے سوالوں کی بوچھاڑ کر دی اور وہ ہر ایک کا جواب دیتا رہا اور آپ ایک کا بھی جواب نہیں دے رہے۔

کہنے لگا جواب تو مجھے آتا ہے۔ مگر تم سب لوگ مانو گے نہیں۔ پھر وہ لوگ کہنے لگے اگر تو کہے گا تو ہم مانیں گے۔ تو کہنے لگا کہ جنت کی چابی تو محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہے۔

تو جیسا کہ آپ سب نے دیکھا کہ یہودی عالم نے آپ سے اتنے سوالات کیے۔ لیکن آپ کے ایک سوال نے اس یہودی عالم کو لاجواب کر دیا۔ یہ ہے سب ہمارے دین کی برکتیں۔ جو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں سکھلائی ہیں۔

Scroll to Top