حضرت اسماعیل علیہ السلام کا بیوی کو طلاق دینے کا واقعہ

تفسیر مجمع البیان میں ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ جب حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت اسماعیل علیہ السلام اور حضرت حاجرہ کو مکہ میں چھوڑ کر واپس چلے گئے۔ تو ان کے پاس جرحم نامی ایک قبیلہ بھی آ کر آباد ہو گیا۔

ایک مدت گزر گئی اور حضرت اسماعیل علیہ نے اسی قبیلہ کی ایک عورت سے شادی کر لی۔ اس کے بعد حضرت حاجرہ بھی اللہ کو پیاری ہو گئیں۔ کافی مدد کے بعد جب حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت سارہ سے کہا کہ میں ہاجرہ کی خبر گیری کے لیے جانا چاہتا ہوں۔

تو حضرت سارہ نے اجازت دی اور یہ شرط رکھی کہ وہاں آپ اپنی سواری سے نہیں اتریں گے یعنی فورا واپس آ جائیں گے۔ پس آپ جب مکہ میں داخل ہوئے تو حضرت حاجرہ کا انتقال ہو چکا تھا۔ پھر آپ جب حضرت اسماعیل علیہ سلام کے گھر پہنچے اور ان کی بیوی سے ان کا حال پوچھا۔

تو اس نے کہا وہ بال بچوں کی خوراک کے لیے شکار کو گئے ہوئے ہیں۔ واضح رہے کہ مکہ کی زمین میں زراعت وغیرہ نہیں تھی اور حضرت اسماعیل علیہ السلام حرم سے باہر جا کر شکار پکڑ لاتے تھے۔

پس حضرت ابراہیم علیہ السلام نے حضرت اسماعیل علیہ السلام کی بیوی یعنی اپنی بہو سے کھانا طلب کیا۔ تو اس نے کہا کہ نہ میرے پاس کھانا ہے اور نہ کوئی دوسرا آدمی ہے کہ یہ انتظام کر سکے۔ پس حضرت ابراہیم علیہ السلام نے واپس ہوتے ہوئے فرمایا کہ جب تیرا شوہر واپس آئے تو میرا سلام کہنا اور کہنا کہ گھر کا دروازہ تبدیل کر دے۔

یہ کہہ کر آپ چلے گئے جب حضرت اسماعیل علیہ السلام واپس آئے تو انہوں نے اپنے باپ کی خوشبو معلوم کر کے زوجہ سے دریافت کیا تو اس نے حقارت آمیز لہجہ میں کہا کہ ہاں فلاں فلاں صفت کا ایک بوڑھا آدمی آیا تھا۔

آپ نے پوچھا کہ کچھ کہتے بھی تھے۔ تو عورت نے جواب دیا کہ ہاں وہ کہتے تھے کہ اپنے شوہر کو میرا سلام دے کر کہنا کہ وہ اپنے گھر کے دروازہ کو تبدیل کرے۔ پس حضرت اسماعیل علیہ السلام نے فورا اس کو طلاق دے کر دوسری شادی کر لی۔

کچھ عرصہ کے بعد حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنی زوجہ سارہ سے اسماعیل علیہ السلام کو ملنے کی خواہش ظاہر کی۔ تو انہوں نے اجازت دی اور پھر وہی شرط لگائی کہ سواری سے آپ نہیں اتریں گے اور فورا واپس آ جائیں گے۔

پس جب حضرت ابراہیم علیہ السلام حضرت اسماعیل علیہ السلام کے گھر پہنچے تو اس موجودہ بیوی سے ان کے شوہر کا حال پوچھا۔ اس نے جواب دیا کہ وہ شکار کو گئے ہیں اور جلد ہی واپس آ جائیں گے۔ انشاءاللہ

آپ نے کھانا طلب فرمایا تو فورا دودھ اور گوشت سے ان کی زیافت کی گئی۔ آپ نے برکت کی دعا فرمائی۔ پس فارغ ہو کر جب آپ نے واپس پلٹنے کا ارادہ فرمایا تو فرمایا کہ اپنے شوہر کو میرا سلام کہنا اور کہنا کہ اب تیرے گھر کا دروازہ ٹھیک ہے۔

جب حضرت اسماعیل علیہ السلام واپس آئے اور باپ کی خوشبو سونگھی تو اپنی بیوی سے دریافت فرمایا؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ ہاں نہایت خوبصورت اور پاکیزہ خوشبو رکھنے والے ایک بزرگ تشریف لائے تھے۔ انہوں نے ایسا ایسا فرمایا تھا۔

حضرت اسماعیل علیہ السلام نے فرمایا کہ وہ میرے والد حضرت ابراہیم علیہ السلام تھے۔

Scroll to Top