حضرت ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ کے خوبصورت باغ کا واقعہ

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اصحاب میں سے ایک صحابی جن کا نام ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ ہے۔ مدینے میں ان کا ایک سرسبز و شاداب اور حسین و جمیل باغ تھا۔ جبکہ مدینہ میں کسی کا بھی اتنا خوبصورت باغ نہیں تھا۔

تمام مدینہ میں ان کے باغ کے بارے میں لوگ ایک دوسرے سے گفتگو اور تعریف کیا کرتے تھے۔ اس باغ میں ایک صاف شفاف چشمہ بھی تھا کہ جب بھی پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس باغ میں تشریف لاتے۔ اس چشمے کا پانی نوش فرماتے اور اس سے وضو کیا کرتے۔اس کے علاوہ اس باغ کی آمدنی بھی ابو طلحہ انصاری رضی اللہ تعالی عنہ کے لیے بہت اچھی تھی۔

جب یہ آیت نازل ہوئی کہ جب تک تم اپنی پسندیدہ چیز سے اللہ تعالٰی کی راہ میں خرچ نہ کرو گے ہرگز بھلائی نہ پاؤ گے ، اور تم جو خرچ کرو اسے اللہ بخوبی جانتا ہے۔ (سورة آل عمران – ٩٢)

یہ آیت مبارکہ سنتے ہی ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ خدمت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تشریف لائے اور عرض کیا “اے اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا آپ جانتے ہیں کہ میرے اموال میں سے محبوب ترین مال یہی باغ ہے”۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا میں جانتا ہوں۔ ابو طلحہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا “اے اللہ کے رسول میں چاہتا ہوں کہ اس باغ کو اللہ کی راہ میں خرچ کردوں۔ تاکہ آخرت کے لیے ذخیرہ ہو جائے”۔

نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مبارک ہو مبارک ہو یہ مال تمہارے لیے فائدہ مند ہوگا۔ اس کے بعد فرمایا اے ابو طلحہ میں تمہارے لیے اس میں بہتری دیکھ رہا ہوں کہ تم اس باغ کو اپنے قریبی ضرورت مند اور محتاج رشتہ داروں میں تقسیم کر دو۔

ابو طلحہ انصاری رضی اللہ عنہ نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حکم کی تعمیل کی اور اس باغ کو اپنے رشتہ داروں میں تقسیم کر دیا۔

تو توجہ فرمائیں کہ آج کے دور میں ہم لبیک یا رسول اللہ کا نعرہ تو لگاتے ہیں۔ لیکن جب اللہ کی راہ میں خرچ کرنے کی باری آئے۔ تو ہم اپنا ہاتھ کھینچ لیتے ہیں اور دوسری طرف ہمارے لیے رسول پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک صحابی کا طرز عمل ہے کہ جنہوں نے نبی پاک صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ایک حکم پر اپنا سارا مال ضرورت مند اور محتاج رشتہ داروں میں تقسیم کر دیا۔ [اللہ اکبر]

Scroll to Top