بیان کیا جاتا ہے کہ بنی اسرائیل میں ایک شخصبہت نیک تھا۔ ایک روز اس نے خواب میں دیکھا کہ اس کے پاس کوئی شخص آیا۔ اس نے کہا تیری عمر میں آدھی زندگی آرام و سکون اور خوشی میں گزرے گی۔ جبکہ آدھی دوسری زندگی پریشانیوں اور تنگ دستی میں گزرے گی۔
اب تیری مرضی ہے جس کو چاہے پہلے انتخاب کر لے۔ اس شخص نے کہا میرے ساتھ میری شریک حیات ہے۔ بہتر ہے پہلے میں اس سے مشورہ کر لوں۔ جب صبح ہوئی تو اس نے بیوی سے کہا رات خواب میں میں نے ایک شخص کو دیکھا اور اس نے مجھ سے کہا تیری آدھی زندگی میں خوشیاں ہیں اور آدھی زندگی میں پریشانیاں ہیں۔
اب تیری مرضی جس کو چاہے پہلے انتخاب کر لے۔ اس کی بیوی نے کہا پہلے خوشی کو انتخاب کر لو۔ اس نے اپنی شریک حیات کی بات پر عمل کیا اور پہلے خوشیوں کا انتخاب کیا۔
پھر جب اسے کوئی نعمت ملتی تو اس کی زوجہ اس سے کہتی۔ تمہارا فلاں ہمسایہ ضرورت مند و محتاج ہے۔ اس کے ساتھ احسان کرو یا اسے کہتی تمہارا فلاں رشتہ دار نیازمند اور ضرورت مند ہے اس کی مدد کرو۔
اسی طرح جو بھی اس کو نعمت ملتی۔ وہ غریبوں اور محتاجوں کی مدد کرتے اور ان نعمتوں کا شکر ادا کرتا۔ یوں اس کی آدھی زندگی خوشیوں اور فراوانی میں گزری۔ جبکہ دوسری آدھی زندگی شروع ہوئی۔ تو اس کی بیوی نے کہا خدا نے ہمیں نعمت سے نوازا اور ہم نے اس کا شکر ادا کیا اور خدا یقینا اپنے وعدے پر وفا کرنے والا ہے۔