اللہ پاک کی ہر تخلیق کردہ مخلوق میں کوئی نہ کوئی پوشیدہ راز ضرور ہوتا ہے۔ بلی کو پیدا کرنے کی اللہ کی حکمت کچھ یوں ہے کہ جب حضرت نوح علیہ السلام کی قوم پر پانی کی صورت میں سیلاب کا عذاب آیا۔
تو اللہ تعالی نے حضرت نوح علیہ السلام کو کشتی بنا کر اس میں سوار ہونے اور ہر جاندار اور پرندے کا ایک ایک جوڑا کشتی میں محفوظ کرنے کو کہا۔
تو حضرت نوح علیہ السلام نے اللہ کے حکم کی تعمیل کی۔ کشتی پانی میں تھی اور اس دوران کشتی میں چوہے پیدا ہو گئے۔ انہوں نے کشتی میں موجود تمام اناج اور غلہ خراب خراب کرنا شروع کردیا۔
اس کے ساتھ ساتھ کشتی کو کاٹنا شروع کر دیا۔ جس کی وجہ سے کشتی میں پانی داخل ہونے کا خدشہ پیدا ہو گیا۔ تب حضرت نوح علیہ السلام نے اللہ تعالی سے دعا کی کہ اے پروردگار مجھے ان چوہوں سے نجات دلاؤ۔
اس وقت اللہ عزوجل نے حضرت نوح علیہ السلام کو حکم دیا کہ کشتی میں موجود شیر کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرو۔ جب حضرت نوح علیہ السلام نے شیر کی پیٹھ پر ہاتھ پھیرا۔
تو شیر کو زوردار چھینک آئی اور اس کی ناک کے دونوں نتنوں سے بلیوں کا ایک جوڑا نر اور مادہ کشتی میں گر پڑے۔ جنہوں نے کشتی میں سارے چوہوں کا صفایا کر دیا۔