ایک دفعہ ایک ملک تھا جس کا بادشاہ بڑا ہی نرالا تھا۔ جو مختلف طرح کے مقابلے کروایا کرتا تھا۔ ایک مرتبہ بادشاہ نے اعلان کر دیا کہ پورے ملک میں دیکھو سب سے بڑا بیوقوف کون ہے؟ اس کو میں خاص تحفے سے نوازوں گا۔ اب سب لوگوں نے عقل مندی کے مقابلے تو سنے تھے، مگر کسی نے بیوقوفی کا مقابلہ نہ سنا تھا۔
سب لوگ تعجب میں تھے لیکن برحال بادشاہ کا حکم تھا اس کو پایا تکمیل تک پہنچانے کا انعقاد کیا گیا۔ مقابلے میں عجیب عجیب بیوقوف آتے تھے۔ اپنے کرتب دکھاتے، اپنی باتیں بتاتے اور وزیر ان کا ٹیسٹ لیتے تھے۔ پھر ٹیسٹ کرتے کرتے آخر کار انھیں ایک بندہ ایسا ملا جس سے بڑا بے وقوف پورے ملک میں نہیں تھا۔
اسے بادشاہ کے سامنے لاکر کھڑا کر دیا گیا۔ کہا گیا بادشاہ سلامت یہ ہمارے ملک کا سب سے بڑا بے وقوف ہے۔ بادشاہ نے کہا چیک کر لیا؟ کہا چیک کر لیا۔ بادشاہ نے اپنی سونے جواہرات سے بھری مالا اتاری اور بے وقوف کو پہنا دی۔ بے وقوف بڑا خوش ہوکر گھر آیا۔ ابھی تھوڑے دن ہی ہوئے تو بے وقوف کو پتہ چلا کہ بادشاہ سلامت بڑے بیمار ہیں۔
بے وقوف نے ارادہ کیا اور چلا گیا بادشاہ کے پاس۔ کہا بادشاہ سلامت کیا حال ہے آپ کا، سنا ہے بڑے بیمار ہو گئے ہیں۔ بادشاہ نے کہا بس اب تو اس جہان کو چھوڑ کر جا رہا ہوں۔ بے وقوف نے کہا اچھا آپ کہیں اور جا رہے ہیں۔ مزید کہنے لگا کہاں جا رہے ہیں؟ اس کو یہ بھی نہیں پتہ تھا کہ مرنا بھی ہوتا ہے۔
تو بادشاہ کہتا ہے میں اس دنیا کو چھوڑ کے دوسری دنیا میں جا رہا ہوں۔ بے وقوف نے کہا اچھا تو بادشاہ سلامت یہ بتائیے کہ ادھر میں دیکھتا ہوں۔ آپ کا بہت بڑا محل ہے۔ جدھر جا رہے ہیں ادھر مکان بنا لیا۔ تو بادشاہ کہتا ہے نہیں ادھر تو میں نے جھونپڑی بھی نہیں بنائی۔ بے وقوف نے کہا اچھا بادشاہ سلامت میں دیکھتا ہوں آپ کے پاس بہت پیسے ہیں بڑا مال ہے آپ تو بانٹتے بھی سونا ہی ہیں۔ سونے کے جواہرات کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں۔ آپ کے پاس جدھر جا رہے ہیں ادھر پیسے بھجوا دیے؟
بادشاہ کہتا ہے میں نے تو وہاں پھوٹی کوڑی بھی نہیں بھجوائی ہے۔ پھر اس بے وقوف نے کہا اچھا بادشاہ صاحب میں دیکھ رہا ہوں۔ آپ کے آس پاس بڑے خادم، خادمائیں، کنیز اور غلام ہیں۔ ہر طرف آپ کے آپ کے خدمت گار ہیں۔ جدھر جا رہے ہیں ادھر کچھ غلام کنیز خادماں بھجوائے نہیں؟ بادشاہ کہتا ہے ادھر تو کوئی خادم نہیں ہوگا۔ اس بے وقوف نے وہ مالا اتاری اور بادشاہ کے گلے میں پہنا دی۔
کہا حضور پھر مجھ سے بڑے بیوقوف تو آپ ہوئے نا۔ آپ کو پتا ہے آپ کہیں اور جا رہے ہیں آپ کو پتہ ہے اس دنیا سے آپ کسی اور دنیا میں جا رہے ہیں۔ نہ گھر بنایا، نہ پیسے بھجوائے، نہ خادم بھجوائے۔ آخر کرو گے کیا؟ بے وقوف کی یہ بات سن کر بادشاہ تو کیا سب وزیر مشیر حیران ہوگئے اور آج دیکھیے ہم دنیا کا مال جمع کرنے میں لگے ہیں۔ یہ پتہ ہونے کے با وجود کے اگلے جہاں میں یہ دنیا کا مال ہمارے کسی کام نہیں آنا۔ اس لیے بہتر یہ ہے کہ دنیا کے ساتھ آخرت کی تیاری کو بھی ترجیح دیں۔ اللہ ہم سب کو دین حق پر چلنے والا بناۓ۔ آمین